17 اپریل، 2017، 6:13 PM

وہابی لڑکی نورین لغاری کو لاہور میں ایسٹر کے دن خودکش حملہ کرنا تھا

وہابی لڑکی نورین لغاری کو لاہور میں ایسٹر کے دن خودکش حملہ کرنا تھا

پاکستان میں وہابی دہشت گرد لڑکی نورین لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ مجھے لاہور میں عیسائیوں کی مذہبی تقریب " ایسٹر" کے دوران خودکش حملہ کرنا تھا۔ میں اپنی مرضی سے لاہور گئی تھی اور مجھے ایسٹر کے روز منعقدہ تقریبات میں خود کش حملہ کرنا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں وہابی دہشت گرد لڑکی نورین لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ اسے لاہور میں عیسائیوں کی مذہبی تقریب " ایسٹر" کے دوران خودکش حملہ کرنا تھاپنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی میں دوران آپریشن گرفتار ہونے والی نورین لغاری نے اپنے اعترافی ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ میں اپنی مرضی سے لاہور گئی تھی اور مجھے ایسٹر کے روز منعقدہ تقریبات میں خود کش حملہ کرنا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں لاہور کے علاقے پنجاب ہاسنگ سوسائٹی میں دوران آپریشن گرفتار ہونے والی لڑکی نورین لغاری کے حوالے سے کہا کہ نورین نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے اس کے باوجود وہ اپنے گھر جاسکتی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے نورین کی اعترافی ویڈیو بھی دکھائی جس میں نورین کا کہنا تھا کہ میرا تعلق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے میرے والد کا نام عبدالجبار ہے جو سندھ یونیورسٹی میں بطور استاد فرائض انجام دے رہے ہیں اور میں خود لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہوں اور ایم بی بی ایس میں سال دوئم کی طالبہ ہوں۔ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ میں اپنی مرضی سے لاہور گئی۔نورین لغاری نے بتایا کہ اس کے ساتھی علی طارق کی سوچ شروع سے ہی  تخریبی اور دہشت گردانہ تھی اور اس کی منصوبہ بندی  میں خود کش حملہ اور فورسز کے اہلکاروں کو اغوا کرنا شامل تھا ۔ اس نے بتایا کہ علی طارق کے ساتھ ابوفوجی نامی ایک شخص بھی تھا جو اس کے ساتھ تخریب کاری کی تمام کارروائیوں میں ملوث تھا۔نورین نے بتایا کہ دہشت گردانہ کاررائیوں اورمنصوبہ بندی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے یکم اپریل کو وہابی دہشت گرد اورکالعدم تنظیم نے سامان فراہم کردیا تھا جس میں 2 خود کش جیکٹس، 4 ہینڈ گرنیڈز اور کچھ گولیاں بھی شامل تھیں۔ خود کش جیکٹس کا استعمال ایسٹر کے موقع پر کیا جانا تھا جس کے لئے خود کش بمبار کے طور پرمجھے نامزد کیا گیا تھا لیکن 14 اپریل کی رات ہی سکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران ہمیں گرفتار کرلیا اورعلی طارق ہلاک ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق سیکڑوں پاکستانی وہابی مرد و خواتین داعش دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوچکے ہیں جو پاکستان، افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔

News ID 1871873

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha